فرحت عباس شاہ

فرحت عباس شاہ اردو کا عظیم شاعر

نام : فرحت عباس شاہ
ولدیت : سید امیر حسین شاہ
کوالیفیکیشن : نفسیات میں ماسٹر ڈگری
MSc in Psychology
ڈومیسائل : جھنگ
پیشہ : صحافت ، میڈیا
رہائش : لاہور
ایڈریس : اپارٹمینٹ نمبر 7 Aبلڈنگ نمبر 14
سٹریٹ نمبر 12
سیکٹر بی عسکری الیون بیدیاں روڈ لاہور

موبائل نمبر : 03214468216

فرحت عباس شاہ کے فن اور شخصیت پر کیا گیا کام 
1. شاعر ( پاکستان کے نامور اور جید شعراء اور ناقدین کے مضامین ) مرتبہ علی اکبر منصور
2. مہاتما ( فرحت عباس شاہ فن اور شخصیت ) مصنف علی اکبر منصور
3. ترے دکھ نے رستہ بنا دیا ( فرحت عباس شاہ کی ابتدائی شاعری ) مصنفہ نجمہ منصور
4. باغی شاعر ( فرحت عباس شاہ کی شاعری کا اشتراکی تجزیہ ) مصنف زبیر رانا
5. اکیسویں صدی کا رحجان ( فرحت عباس شاہ کی شخصیت اور شاعری ) مصنف بصیر رضا
6.غزل کا مقدمہ ( فرحت عباس شاہ کے شعری تجربے آزاد غزل پر لکھے گئے مضامین کی تالیف )
فرحت عباس شاہ کے شعری مجموعوں کے انگریزی تراجم

Sarabi
Love
America My Friend
After Evening

فرحت عباس شاہ کا شمار دنیا کے عظیم شعراء میں ہوتا ہے۔ موضوعات اور اصناف کے حوالے سے جتنا تنوع فرحت عباس شاہ کے ہاں ملتا ہے دنیا کے کسی دوسرے شاعر کے حصے میں نہیں آیا ۔ آزاد غزل ، نثری غزل ، توسیعی غزل اور نظموں کے فارمیٹ کے حوالے سے کیے گئے صنفی تجربات ان کو دنیا کے دوسرے تمام شعراء سے ممتاز اور ممیز بناتے ہیں ۔ فرحت عباس شاہ کے تخلیقی کام کو اگر مختصر نکات میں بیان کیا جاۓ تو کچھ اس طرح سے ہوگا۔
1. فرحت عباس شاہ ایک فطری شاعر ھے جس نے اپنے لڑکپن کی عمر سے شاعری کا آغاز کیا اور اس کا اولین کلام اتنا معیاری تھا کہ 1979 اور 80 سے ہی اس وقت کے موئقر ادبی جریدوں ” نیرنگ خیال “ اور حیدر آباد سے اخترانصاری اکبر آبادی کی ادارت میں شائع ہونے والے مجلے ” نئی قدریں “ میں شائع ہونے لگا ۔
2. پہلی کتاب , ” شام کے بعد “ 25 جون 1989 میں شائع ہوئی جس نے قارئین ادب میں بے پناہ مقبولیت اور پذیرائی حاصل کی ۔ شام کے بعد کے لاتعداد ایڈیشن شائع ہوئے اور پچھلے 33 سالوں میں اس کی مقبولیت اسی طرح برقرار ہے ۔ فرحت عباس شاہ کے درج ذیل شعر نے شعری ماحول میں نئے پن اور تر و تازگی پیدا کی
تو ھے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز مرے گھر میں اتر شام کے بعد
3 . فرحت عباس شاہ نے اردو کے علاوہ پنجابی زبان میں بھی شاعری کی ہے ۔ چار کتابوں کے انگریزی میں تراجم بھی ہوئے ۔ اب تک ان کی کل کتابوں کی تعداد 70 ہے جن میں سے صرف شعری مجموعوں کی تعداد 50 ھے ۔
4. فرحت عباس شاہ نے اردو شاعری کے علاوہ تنقید پر بھی بہت کام کیا ھے اور تخلیقی تنقید کے تصور کو آگے بڑھایا ان کی تنقیدی کتابوں
” عصری ادب کی متوازی تاریخ “ اور ” تخلیقیت پسند تحریک “ نے نئے اور پرانے ناقدین کو متوجہ کیا ۔
5. معاصر اور گزرے ہوئے بہت سارے جید ناقدین اس بات پر متفق ہیں کہ فرحت عباس شاہ کی شاعری میں زندگی ، موت ، وقت ، انسان اور انسانی تاریخی تموج ، فلسفہ ، انسانی معاشرت ، تصوف ، جزباتیت کی نفسیات اور معاشی نظریات کے انسانوں کی زندگیوں پر مرتب ہونے والے اثرات سمیت اتنے متنوع موضوعات ہیں جو بہت کم شعراء میں ملتے ہیں ۔
6. فرحت عباس شاہ کے ہاں شاعری کی اصناف کی بوقلمونی بھی اسے باقی شاعروں سے ممتاز کرتی ھے ۔ فرحت عباس شاہ نے غزل ، پابند نظم ، آزاد نظم ، نثری نظم ، گیت ، ماہیا اور کافی جیسی اصناف میں لکھا ھے اور ہر صنف میں صنفی و معنوی سطح پر ایک اعلی معیار قائم کیا ھے۔
7. فرحت عباس شاہ وہ واحد شاعر ہے جس نے اردو شاعری میں کھُل کر ہئتی تجربات کیے ہیں ۔ فرحت عباس شاہ کی آزاد غزل کے تکربے نے جہاں ناقدین ادب کی توجہ حاصل کی وہاں نئے لکھنے والے اسے اپنا بھی رہے ہیں ۔ آزاد غزل کے علاوہ فرحت عباس شاہ نے آزاد مکالماتی غزل ، توسیعی غزل اور لہجوں کے ملاپ سے نئے پن اور شعری تازگی کا احساس دلانے والا کلام لکھا ۔
8 . فرحت عباس شاہ کو طویل نظمیں لکھنے والے بہت سارے شعراء پر سبقت حاصل ھے ۔ اس کی درجنوں طویل نظموں کے علاوہ پانچ طویل نظمیں جو ایک ایک کتاب پر مشتمل ہیں کا موازنہ عالمی لٹریچر کی ممتاز نظموں کے تناظر میں کیا جاتا ہے ۔
9 . فرحت عباس شاہ کی ایک اور جہت نے بھی بہت پذیرائی حاصل کی ۔ شاعر نے بیس سال سے زیادہ عرصہ کلاسیکی موسیکی کی تربیت حاصل کرنے کے بعد جب مشاعروں اور ریڈیو ٹی وی پروگراموں میں اپنا کلام ترنم کے ساتھ پیش کیا تو ترنم سے شعر پڑھنے کی روایت کو تقویت بھی دی اور کلاسیکل رنگ لانے سے اس روایت کو جدت بھی بخشی ۔
10. فرحت عباس شاہ کو ایک نظریہ ساز شاعر کے طور پر مانا جاتا ھے۔ اس نے کسی مستعار نظریہ پر اپنی فکر بنیاد رکھنے کی بجائے انسانی ، معاشرتی اور معاشی انصاف پر نظریہ سازی کی اور لسانی و معنوی تشکیلات کے ساتھ ساتھ نیا معاشی نظام پیش کیا ۔ فرحت عباس شاہ نے اپنی شاعری میں معاشی بے انصافی کے خلاف نہ صرف شعری علم بلند کیا بلکہ دنیا میں دن بہ بدن بڑھتی غربت اور افلاس میں کمی لانے کے لیے اور دنیا بھر کے غریب انسانی کو خوشحال بنانے کے لیے ” فرض مائکرو فائنانس میتھڈالوجی “ کے نام سے باقاعدہ ایک ماڈل پیش کیا اور ” ٹوئیسٹ اپ اکانومی “ ایک نیا اقتصادی سسٹم دیا جس پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے آکسفورڈ مائیکروفائنانس انیشئیٹو ڈپارٹمینٹ نے تحقیق کے بعد بہت کار آمد اور مفید قرار دیا ۔
11. ایک محتاط اندازے کے مطابق کہا جا سکتا ہے کہ فرحت عباس شاہ انسانی تاریخ کا پہلا شاعر ہے جس نے اپنے نظریات کو نہ صرچ تھیوری کے طور پر بھی پیش کیا بلکہ فیلڈ میں پائیلٹ پراجیکٹس کرکے اپنے نظریے کی عملی افادیت ثابت بھی کی ۔ 2021 میں فرحت عباس شاہ کی شاٸع ہونے والی کتاب ،
“ World Economic Crisis, Analysis and Resolve ”
اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ھے ۔
12 . فرحت عباس شاہ نے چیریٹی کے میدان میں بھی مثال قائم کی ۔ اس نے پہلا سرٹیفائڈ اسلامک مائیکرو فائنانس ادارہ قائم کیا ۔ اپنا آبائی گھر اور دیگر جائدادیں بیچ کر لاہور اور جھنگ میں سینکڑوں غریب خاندانوں کو مالی مدد فراہم کرکے چھوٹے کاروبار شروع کروائے ۔ اٹھارہزاری کے سیلاب زدگان کو ادویات ، خوراک ، کپڑے ، بستر اور خیمے مہیا کیے ۔ سو سے زیادہ چیریٹی پروگرامز ، سیمنارز اور کانفرنسز میں شرکت کی بیرون ملک دورے کیے ۔ خاص طور پر 2008 میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ریڈیو اور ٹی وی پروگرام کرکے کمیونٹی کو متاثرین کی امداد کے لیے متحرک کیا ۔ بلڈ ڈونیشن کے لیے تحریک پیدا کی ۔ تھیلیسیمیا کے بچوں کی مدد کے لیے ریڈیو شوز کیے ۔
13. فرحت عباس شاہ نے گزشتہ چالیس سالوں میں سینکڑوں لوکل ، نیشنل اور اور انٹرنیشنل مشاعروں میں نہ صرف شرکت کی ہے بلکہ بے مثال پذیرائی حاصل کی ہے ۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ فرحت عباس شاہ کو شمار چند گنے چنے مقبول اور محبوب شاعروں میں ہوتا ھے ۔
14. فرحت عباس شاہ کو اتنی ادبی اور معاشرتی خدمات کے باوجود اگرچہ کسی سرکاری اعزاز سے نہیں نواز گیا لیکن عوامی اور کمیونل سطح پر بے شمار اعزازت سے نوازا جاتا رہا ھے ۔ اردو زبان ، شاعری اور پاکستان سے محبت کرنے والوں نے فرحت عباس شاہ کی خدمات کا اعتراف ہمیشہ کھل کر کیا ھے ۔
15. فرحت عباس شاہ نے شعر کہنے کے علاوہ شعر کی ترقی و ترویج کے لیے ہمیشہ محنت اور تعاون کے عمل کو جاری رکھا ھے۔ رام ریاض جیسے بڑے شعراء کے گمشدہ مسودے تلاش کرکے ان کو کتابی صورت میں شائع کروانے کے علاوہ کتنے ہی نامور ہمعصر شعراء کے شعری مجموعے شائع بھی کیے اور شائع کروانے میں مدد بھی کی ۔ سینکڑوں ادبی تربیتی اجلاسوں میں نوجوانوں کے لیے مواقع پیدا کیے ۔ نوجوان شعراء کی حوصلہ افزائی اور فن شعر گوئی میں رہنمائی کی ۔ کرونا وبا کے دنوں میں آن لائن ادبی سرگرمیوں اور تربیت کو تحرک دیا ۔
16. فرحت عباس شاہ کی شاعری پر احمد ندیم قاسمی ، منیر نیازی ، ڈاکٹر انیس ناگی ، ڈاکٹر وزیر آغا ، ڈاکٹر خواجہ ذکریا ، جیلانی کامران ، ڈاکٹر اجمل نیازی اور زبیر رانا جیسے جید شعراء اور ناقدین کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے بالغ نظر ادیبوں نے اپنے مضامین ، تبصروں اور ادبی کالموں میں ، عہد ساز و نظریہ ساز شاعر ، کائناتی شعور کا شاعر ، آنے والے زمانوں کا شاعر اور جدید ترین نسل کا جدید ترین شاعر قرار دیا ہے ۔ بقول منیر نیازی فرحت عباس شاہ کو عہد حاضر میں شاعری نے اپنے وارث کے طور پر تلاش کر لیا ھے ۔
17. فرحت عباس شاہ کے فن اور شخصیت پر اب تک 6 کتابیں اور ان گنت مضامین ، کالم اور تبصرے  شائع ہوچکے ہیں

شعری مجموعے اور تصانیف

1989ء سے تا حال فرحت عباس شاہ کی 67 کتب شائع ہوچکی ہیں جن میں مشہور ترین یہ کتب ہیں:

شام کے بعد – ( یہ پہلی کتاب جون 1989ء، اِس کتاب کے تقریباً 100 ایڈیشن شائع ہوئے)

شام کے بعد دوم
شام کے بعد سوم
مجھے تم یاد آتے ہو۔
صحرا خرید لائے ہیں۔
محبت کی آخری ادھوری نظم۔
دن نکلتا نہیں ( اپنی غزلوں کا انتخاب )
آوارہ مزاج ( اپنی غزلوں کا انتخاب )
مجھ سے ناراض نہ ہو۔
بارشوں کے موسم۔
ہم جیسے آوارہ دل۔
عشق نرالا مذہب ہے۔
جم گیا صبر میری آنکھوں میں۔
تیرے کچھ خواب۔
موت زدہ۔
محبت گمشدہ میری۔
آ لگا جنگل دردِ دیوار سے ۔
آنکھوں کے پار چاند۔
سرابی۔
محبت ذات ہوتی ہے ( اپنی محبت کی نظموں کا انتخاب )
خطوں میں دفنایا ہوا جنون۔
آ کسی روز۔
کسی دکھ پہ اکٹھے روئیں۔
اکیسویں صدی کی پہلی نظم۔
اِک بار کہو تم میرے ہو۔
الوداع پاکستان۔
خیال سو رہے ہو تو۔
روز ہوں گی ملاقاتیں۔
سوال درد کا ہے۔
دکھ بولتے ہیں۔
ابھی خواب ہے۔
من پنچھی بے چین
کہاں ہو تم؟ ۔
محبت چپ نہیں رہتی ۔
ملو ہم سے ۔
چاند پر زور نہیں۔
اداس شامیں اجاڑ راستے۔
جدائی راستہ روک کے کھڑی ہے۔
مت بولو پیا کے لہجے میں۔
اے عشق ہمیں آزاد کرو۔
میرا انتظار قدیم ہے۔
یاد آوں اگر اداسی میں۔
ہم اکیلے ہیں بہت۔
میرے ویران کمرے میں۔
اور تم آو۔
وہ کہتی ہے۔
دو بول محبت کے ( اردو ماہئیے )
ہجر عبادت بن جائے۔
تاجدار حرم۔ ( مجموعہءنعت )
مزاحمت کریں گے ہم


پنجابی شعری مجمعے
دل دے ہتھ مہار
ہیر فرحت شاہ
ااج دِی لوک داستان ( سرابی کا پنجابی ترجمہ
کلیات
اداسی ٹھہر جاتی ہے۔ ( کلیات اول )
یہ عجیب میری محبتیں(کلیات دوم )
اداس اداس۔ ( کلیات سوئم )
آدھے غم اور آدھی خوشیاں۔ ( کلیات چہارم )
میرا شام سلونا شاہ پیا (کلیات پنجم )
انتخاب 

ساتھ دینا ہے تو دے۔( مرتبہ )
کبھی ملنے چلے آو۔ ( مرتبہ )
آنکھیں غزل ہیں آپ کی۔ ( مرتبہ )

تنقیدی کتب 

عصری ادب کی متوازی تاریخ۔
تخلیقیت پسند تحریک۔
منہاج الانتقاد شعر (Fundamentals Of Poetry ) ڈیجیٹل بُک

اردو کا ادراکی تنقیدی دبستان

Book on Economics :
World Economic Crisis, Analysis And Resolve